Archive for کچھ ادھر اُدھر سے

2013 in review

The WordPress.com stats helper monkeys prepared a 2013 annual report for this blog.

Here’s an excerpt:

The concert hall at the Sydney Opera House holds 2,700 people. This blog was viewed about 9,900 times in 2013. If it were a concert at Sydney Opera House, it would take about 4 sold-out performances for that many people to see it.

Click here to see the complete report.

لوگ آپ کو کتنا پسند کرتے ہیں کا رزلٹ ۔۔۔

ماہرِ نفسیات کے مطابق آپ کے جواب نیچے لکھے “ ہاں “ اور “ نہیں “ سے ملنے چاہیئے تھے یعنی اس سوالنامے کا اعلیٰ ترین اسکور 25 ہے ۔۔ 17 نمبر اسکور کرنے والے قابلِ قبول کہ وہ اپنے حلقہء احباب میں خاصی مقبولیت رکھتے ہیں ۔۔ اور اس سے کم والے سارے سڑیل ہیں 😛
میں بھی لٹل لٹل سڑیل 😦
1 ۔ نہیں ۔۔
2 – نہیں ۔۔
3 – نہیں ۔۔
4 – ہاں ۔۔
5 – ہاں ۔۔
6 – ہاں ۔۔
7 – نہیں ۔۔
8 – نہیں ۔۔
9 – نہیں ۔۔
10 ۔ ہاں ۔۔
11 – نہیں ۔۔
12 – نہیں ۔۔
13 – ہاں ۔۔
14 – نہیں ۔۔
15 – نہیں ۔۔
16 ۔ نہیں ۔۔
17 – نہیں ۔۔
18 – ہاں ۔۔
19 – نہیں ۔۔
20 – نہیں ۔۔
21 – نہیں ۔۔
22 – نہیں ۔۔
23 – نہیں ۔۔
24 – ہاں ۔۔
25 – ہاں ۔۔

لوگ آپ کو کتنا پسند کرتے ہیں ؟؟؟

بہت دن گزرے کوئی امتحان نہیں لیا میں نے اس لیئے حاضر ہے ایک سوالنامہ ۔۔۔ ویسے بھی اب سارے بلاگرز مصروف ہوگئے ہیں جواب ملنے کی امید کم ہی نظر آتی ہے پھر بھی کوشش کرنے میں کیا ہرج ۔۔۔ اپنے بارے میں جاننے کا شوق تو ہر کسی کو ہوتا ہے کہ وہ دوستوں اور جاننے والوں میں کتنا مشہور یا پسند کیا جاتا ہے ۔۔۔ نیچے لکھے ہوئے سوال میرے نہیں کسی ماہرِ نفسیات کے ہیں ۔۔۔ آپ “ ہاں “ اور “ نہیں “ میں جواب دے کر اندازہ لگائیں کہ آپ اپنے حلقہء احباب میں کتنے مقبول ہیں ۔۔۔
سوال : 1 – کیا آپ اپنے دوستوں کے سامنے برملا اور بلا جھجھک اپنی رائے کا اظہار کرتے / کرتی ہیں ؟؟
سوال : 2 – کیا آپ اپنے بہترین دوستوں کے مقابلے میں خود کو ان سے برتر سمجھتے ہیں ؟؟
سوال : 3 – کیا آپ اکیلے کھانا کھانا پسند کرتے ہیں ؟؟
سوال : 4 – کیا آپ اخبار کے پہلے صفحے پہ شائع ہونے والی قتل و غارت پر مشتمل کہانیاں پڑھتے ہیں ؟؟
سوال :5 – کیا آپ عموماً اس طرح کے سوالناموں مین دلچسپی لیتے ہیں ؟؟
سوال :6 – کیا آپ اکثر و بیشتر دوستوں سے ادھار لیتے ہیں ؟؟
سوال :7 – جب آپ کسی واقعہ کی تفصیل بیان کریں تو اس کی چھوٹی چھوٹی جزئیات بھی بتائیں گے ؟؟
سوال : 8 – کیا آپ اپنی خوش اخلاقی پہ فخر کرتے ہیں ؟؟
سوال : 9 – جب کسی دوست کو ملنے کا وقت دیتے ہیں تو اسے انتظار کرواتے ہیں ؟؟
سوال : 10 – کیا آپ کو بچے اچھے لگتے ہیں ؟؟ ( اپنے بچوں کے علاوہ )
سوال : 11 – کیا آپ لوگوں کے ساتھ عملی قسم کے مذاق کرتے ہیں ؟؟
سوال :12 – کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ادھیڑ عمری کے دور میں محبت میں مبتلا ہونا حماقت کے سوا کچھ نہیں ؟؟
سوال : 13 – کیا آپ کو سات افراد سے زیادہ کا مجمع گھبراہٹ مین مبتلا کردیتا ہے ؟؟
سوال : 14 – کیا آپ باتیں دل میں رکھنے کے عادی ہیں ؟؟
سوال : 15 – کیا آپ اکثر و بیشتر “ کیا مصیبت ہے “ اور مجھے تو سخت گھبراہٹ ہورہی ہے جیسے جملے ادا کرنے کے عادی ہیں ؟؟
سوال : 16 – کیا سیلز مین اور سیلز وومین ٹائپ کے لوگ آپ کو جھنجلاہٹ میں مبتلا کردیتے ہیں ؟؟
سوال : 17 – کیا آپ ایسے لوگوں کو غیر دلچسپ اور احمق تصور کرتے ہیں جنہیں آپ کی طرح میوزک ، کتابوں اور کھیلوں سے دلچسپی نہیں ہوتی ؟؟
سوال : 18 – کیا آپ اکثر و بیشتر اپنے وعدے توڑ دیا کرتے ہیں ؟؟
سوال : 19 – کیا آپ لوگوں کے سامنے ان پہ تنقید کرتے ہیں ؟؟
سوال : 20 – جب قسمت آپ کا ساتھ نہ دے رہی ہو تب اپنے دوستوں کی کامیابی پر دل سے خوش ہوتے ہیں ؟؟
سوال : 21 – کیا دوستوں کے سامنے اپنی توقعات ، مسائل اور ناکامیوں پر بات کرتے ہیں ؟؟
سوال : 22 – کیا چھوٹی موٹی تفریحات پہ پیسے خرچ کرنے کے قائل ہیں ؟؟
سوال : 23 – جب آپ کے کام بگڑ رہے ہوں تو مایوس ہوکر ہمت ہار بیٹھتے ہیں ؟؟
سوال : 24 – کیا اپ نے کبھی کسی دلچسپ قسم کی گپ شپ میں حصہ لیا ؟؟
سوال ؛ 25 – دوستوں کے ساتھ باہر کھانا کھاتے ہوئے اپنا اپنا بل ادا کرنے پہ یقین رکھتے ہیں ؟؟
ہر وہ سوال جس کا جواب “ ہاں “ میں ہوگا اس کا ایک پوائنٹ ہے یعنی ایک نمبر ۔۔۔ اپنے پوائنٹس لکھیں پھر میں رزلٹ لکھوں گی ۔۔۔

کیا آپ احمق ہیں ؟؟؟

کبھی کبھی آپ سب یہ تو ضرور سوچتے ہونگے کہ آپ کی شخصیت دوستوں میں کتنی مقبول ہے ؟؟ آپ کے دوست آپ کو احمق تو نہیں سمجھتے ؟؟ آپ کی یہ مشکل نیچے لکھے گئے سوالوں کے جواب لکھ کر دور ہوسکتی ہے ، جلدی سے جواب لکھیں تاکہ آپ اپنی حقیقت پہچان سکیں ۔۔۔۔۔
1 – کیا آپ آئینہ دیکھتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
2 – کیا آپ کا قد معمول سے لمبا ہے ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
3 – کیا آپ کو بطخ پسند ہے ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟؟
4 – کیا آپ پاکستانی فلمیں دیکھتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
5 -کیا آپ کتے سے ڈرتے ہیں ؟؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
6 – کیا آپ خواب میں ڈر جاتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
7 – کیا آپ ہر بات میں ٹانگ اڑانا اپنا ضروری فرض سمجھتے ہیں ؟؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
8 – کیا آپ اپنا نام جگہ جگہ لکھتے یا دستخط کرتے رہتے ہیں ؟؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟؟
9 – کیا آپ ویٹر کو ٹِپ دیتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
10 – کیا آپ شادی کو ایک خوشگوار تجربہ سمجھتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟؟
11 – کیا آپ ہکلاتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
12 – کیا آپ انگریزی اخبارات پڑھتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
13 – کیا آپ نے کبھی عشق کیا ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
14 – کیا آپ جاسوسی کہانیاں شوق سے پڑھتے ہیں ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
15 – کیا آپ کو اپنے اوپر بھروسہ ہے ؟؟ ہاں ؟؟ نہیں ؟؟
ہاں یا نہیں میں جواب لکھیں اور انتظار کریں جواب کا 🙂

ٹیگ پوسٹ ۔۔

کتنے اچھے دن تھے بلاگرز ٹیگ ٹیگ کھیلا کرتے تھے ۔۔۔ پھر یوں ہوا کہ کوئی کہیں مصروف ہوا تو کسی نے بلاگنگ چھوڑ دی ۔۔ کافی عرصے بعد عمار نے ٹیگ کا سلسلہ پھر شروع کیا ہے لیکن سوال مشکل اور خشک لکھ ڈالے بلکل آج کل کی خشک سردی کی طرح ۔۔۔ لیکن پھر بھی جواب حاضر ہے اور ساتھ ہی ٹیگ کر رہی ہوں ، عمار ، جعفر ، عمران اقبال ، یاسر جاپانی ، ضیاءالحسن ۔۔
1- 2012ء میں کیا خاص یا نیا کرنا چاہتے ہیں؟
پچھلے سال عمرہ کرنے کا ارادہ تھا پورا نہیں ہوا ، اللہ سے دعا ہے اس سال یہ خواہش پوری ہو جائے آمین ۔۔۔
2۔ 2012ء میں کس واقعے کا انتظار ہے؟
21 دسمبر 2012 کا دیکھنا ہے کیا ہوتا ہے ۔۔۔
3۔ 2011ء کی کوئی ایک کام یابی؟
غصہ کچھ کم کرنے لگی ہوں ، چہرے کے تاثرات چھپانا بھی سیکھ گئی ہوں ۔۔۔
4۔ 2011ء کی کوئی ایک ناکامی؟
کے ۔ ای ۔ ایس ۔ سی کے بلاوجہ بھیجے گئے بند میٹر کا 20000 کا بِل ٹھیک کروانے میں ناکامی ۔۔۔ ساتھ ہی ڈھیٹ بننے کی کوشش میں ناکامی 😦
5۔ 2011ء کی کوئی ایک ایسی بات جو بہت یادگار یا دل چسپ پو؟
پچھلے سال شاپنگ کے لیئے بہت زیادہ گئی ، مجھے شاپنگ کا شوق نہیں لیکن دھمکیاں اور ڈانٹ پھٹکار کے بعد زبردستی مجھے یہ کام کرنا پڑا ۔۔ جتنی صلواتیں سنی میں نے وہ یادگار ہے ۔۔
6۔ سال کے آغاز پر کیسا محسوس کررہے ہیں؟
سر میں درد محسوس ہوا تھا پہلی جنوری کی رات 😛
7۔ کوئی چیز یا کام جو 2012ء میں سیکھنا چاہتے ہوں؟
سائیکل اور تانگہ چلانا سیکھنا چاہتی ہوں یہ ہنر مجھے نہیں آتے اور مستقبل میں ضرورت پڑ سکتی ہے اس کی 🙂

2011 in review

The WordPress.com stats helper monkeys prepared a 2011 annual report for this blog.

Here’s an excerpt:

The concert hall at the Syndey Opera House holds 2,700 people. This blog was viewed about 22,000 times in 2011. If it were a concert at Sydney Opera House, it would take about 8 sold-out performances for that many people to see it.

Click here to see the complete report.

آپ میں برداشت ہے ؟؟؟

دنیا مختلف مزاج کے لوگوں سے بھری ہے ، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں اپنے جذبات پر قابو نہیں ہوتا ۔ لوگ معمولی باتوں پر بھڑک اُٹھتے ہیں ذرا سی بات پر رونے لگتے ہیں اور فوراً اپنے جذبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ عادت لوگوں میں مقبولیت کا سامان تو کر دیتی ہے لیکن یہ آپ کے جذباتی ہونے کا ڈھنڈورا بھی پیٹ سکتی ہے۔
یہاں اس بات کا اندازہ کرنا ہے کہ آپ جذبات سے کیسے نمٹتے ہیں یا جذباتی لمحوں میں آپ کا رویہ کیسا ہوتا ہے ؟
ہر سوال کے ساتھ موجود الف یا ب سے اپنا جواب منتخب کریں اور پھر دیکھیں کے آپ کا اسکور کیا ہے ۔
1 ۔ کیا آپ اکثر بلا سوچے سمجھے فیصلے کرتے ہیں ؟؟
الف ۔ ہاں ( 1 )
ب ۔ نہیں ( 0 )
2 ۔ کون سا بیان آپ کی شخصیت کو بہتر طور پر بیان کرتا ہے؟؟؟؟
الف ۔ آپ مناسب حد تک برداشت کی طاقت رکھتے ہیں ( 0 )
ب ۔ اکثر برداشت ختم ہو جاتی ہے ( 1 )
3 ۔ اپنے رویے پر آپ شرمندہ ہوتے ہیں ؟؟؟؟
الف ۔ اکثر ( 1 )
ب ۔ کبھی کبھار ( 0 )
4 ۔ کیا آپ کو رحم دلی،محبت یا شفقت کے اظہار میں کبھی کبھی مشکل درپیش ہوتی ہے ؟؟؟؟
الف ۔ کبھی نہیں ( 0 )
ب ۔ کبھی کبھار ( 1 )
5 ۔ دوسروں سے بات چیت کے دوران آپ کا لہجہ کیسا ہوتا ہے ؟؟؟؟
الف ۔ کبھی کبھار پرجوش ( 1 )
ب ۔ جذبات قابو میں رہتے ہیں ( 0 )
6 ۔ جذباتی فلم دیکھتے ہوئے آپ نے کبھی آنسو بہائے ؟؟؟؟؟
الف ۔ کبھی نہیں ( 0 )
ب ۔ کبھی کبھار ( 1 )
7 ۔ جب کوئی یادگار دن آتا ہے تو آپ اُس کا استقبال کیسے کرتے ہیں؟؟؟؟؟
الف ۔ پُرجوش انداز میں ( 1 )
ب ۔ اعتدال پسندی سے ( 0 )
8 ۔ آپ محبت کو کس طرح سے بیان کرتے ہیں ؟؟؟؟
الف ۔ زندگی کا دل پسند جزو ( 0 )
ب ۔ زندگی کا ایک لازمی جزو ( 1 )
9 ۔ ناراضگی کا اظہار کیسے کرتے ہیں ؟؟؟؟؟
الف ۔ الفاظ کے ذریعے ( 1 )
ب ۔ قدرے خاموشی اور افسوس کے ساتھ ( 0 )
10 ۔ کیا آپ کے دوست آپ کو ہمیشہ پرجوش اور عجلت پسند خیال کرتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟
الف ۔ کبھی نہیں ( 0 )
ب ۔ بعض اوقات ( 1 )
11۔ ٹی وی پر کھیل کے دباؤ کے لمحات میں آپ کیا کرتے ہیں ؟؟؟؟
الف ۔ پر جوش انداز میں چلاتے ہیں ( 1 )
ب ۔ خاموشی اور تحمل سے دیکھتے ہیں ( 0 )
12۔ مشکل حالات میں آپ کا ردِ عمل عموماً کیسا ہوتا ہے؟؟؟؟؟
الف ۔ خاموش ( 0 )
ب ۔ جارحیت پسند ( 1 )
13۔ کبھی کوئی دوست،کوئی کام،جہاز یا ٹرین لیٹ ہو جائے تو؟؟؟؟؟
الف ۔ آپ چلا کر شکایت کریں گے ( 1 )
ب ۔ جھنجھلاہٹ کے باوجود بیٹھے رہیں گے ( 0 )
14۔ کبھی جب آپ بہت خوش ہوں تو کیا اُس کا اظہار گنگنا کر کرتے ہیں؟؟؟
الف ۔ جی ہاں ( 0 )
ب ۔ جی نہیں ( 1 )
15۔ کس خصوصیت کو آپ لازم تصور کرتے ہیں؟؟؟؟؟
الف ۔ گرم جوشی ( 1 )
ب ۔ سنجیدگی ( 0 )
طاق نمبر کے سوالوں میں جواب “الف “ کا 1 نمبر ہے اور “ ب “ کا 0 ، جفت نمبر کے سوالات میں “ ب “ کا 1 نمبر اور الف کا 0 نمبر ہے ۔ اپنے نمبر جمع کر کے لکھیں پھر میں جواب پوسٹ کروں گی ۔۔ پتہ تو چلے آپ سب کتنی برداشت رکھتے ہیں 🙂

اگر اسکور 12 سے زیادہ ہو تو۔۔۔۔
آپ انتہائی جذباتی شخصیت کے مالک ہیں، حتی کہ اگر آپ جذبات چھپانے کی کوشش بھی کریں تو کامیاب ہونے کے امکانات کم ہیں اس لئے ہر کوئی آپ کے جذبات سے آگاہ ہو جاتا ہے ،چنانچہ آپ کے لئے یہ زیادہ مناسب ہے کہ جذبات کی رو میں نہ بہیں بلکہ اُن پر قابو پانے کی کوشش کریں ۔ ورزش بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر اسکور 7 ۔سے 12 کے درمیان ہے تو۔۔۔۔
آپ مضبوط جذبات کے حامل ہیں اور ذہانت سے اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہیں لوگ آپ کے احساسات کے بارے میں جلد نہیں جان سکتے اور یہ زندگی کی طرف ایک قابلِ تعریف رجحان ہے ۔
اگر اسکور 7 سے کم ہے تو۔۔۔۔۔
آپ اپنے جذبات کو بہت چھپا کر رکھتے ہیں اور شائد یہ شخصیت میں کسی کمزوری کی علامت ہے لوگ آپ کو سرد مہر بھی تصور کر سکتے ہیں کبھی کبھار جذبات کا اظہار کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔

اپنے آپ سے ملاقات کریں ۔۔۔

قدرت نے ہر شخص کو جداگانہ خدوخال اور فطرت کا مالک بنایا ہے ، ہر شخص کسی نہ کسی بنیاد پر ایک دوسرے سے مختلف ہے ۔ اپنی عادات و اطوار کے باعث ہر شخص اپنے طور پر منفرد شخصیت کا مالک ہے اور یہی انفرادیت انسان کو ایک دوسرے سے مختلف بناتی ہے ۔
ہر کسی کو اپنی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ ہونا چاہیئے ، کیونکہ جتنا انسان خود کو جانتا ہے اتنا ہی کامیابی کی جانب مائل نظر آتا ہے ۔ خود کو جانیئے آپ بہتر طور پر اپنی خامیوں کا تدارک اور خوبیوں کو نکھار سکیں گے ۔۔
نیچے دیئے گئے سوالنامے کے جواب ہاں یا نہیں میں دے کر آپ اپنی شخصیت کا تجزیہ کرسکتے ہیں ۔
1 – آپ آسانی سے لوگوں میں گُھل مل جاتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟؟
2 – آپ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں؟
3 – آپ اپنے فارغ وقت کو سماجی کاموں میں صرف کرتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟؟
4 – آپ اپنے نظریات اور خیالات با آسانی دوسروں سے شیئر کرلیتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
5 – آپ ہمیشہ کسی کام کو کرنے سے پہلے پلاننگ کرتے ہیں ؟؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
6 – آپ بولنے سے پہلے سوچتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
7 – آپ اپنے حلقہء احباب میں پسندیدہ اور معتبر شخصیت ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟
8 – آپ میں لیڈر شپ کی صلاحیت پائی جاتی ہے ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
9 – آپ روزمرّہ امور خوش اسلوبی سے انجام دیتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
10 – آپ کا حلقہء احباب وسیع ہے ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
11 – آپ تنہائی میں زیادہ سکون محسوس کرتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
12 – آپ ایک پر اعتماد شخصیت کے مالک ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
13 – ملنے جلنے والوں کا منفی رویہ آپ کو رنجیدہ کردیتا ہے ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
14 – آپ پارٹیز ، پکنک انجوائے کرتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
15 – آپ لاپرواہ شخصیت کے مالک ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
16 – آپ بہت حساس ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
17 – آپ کو تیز موسیقی اور لوگوں کے ہجوم سے چڑ ہے ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
18 – آپ کے دوست آپ کو تنہائی پسند خیال کرتے ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
19 – آپ ایڈونچر پسند ہیں ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
20 – آپ کی شخصیت کھلی کتاب جیسی ہے ؟؟ ہاں / نہیں ؟؟
اگر آپ کے جوابات میں “ ہاں “ کی تعداد زیادہ ہے تو اس کا مطلب آپ ایک ملنسار اور پُراعتماد شخصیت کے مالک ہیں ، لیکن اگر نتیجہ اس کے برعکس ہے تو دلبرداشتہ ہونے کی بجائے اپنی ذات میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کریں ، کیونکہ ایک بار خامیوں کی نشاندہی ہو جائے تو تدارک مشکل نہیں رہتا بس سچّی لگن شرط ہے ۔

ماسٹر جی ….

“ خدا جس کو زمین پر عاجز کرنا چاہتا ہے ، اس سے عاجزی چھین لیتا ہے “
ماسٹر جی نے اپنی بات کا آغاز ایک حقیر اور غیر معمولی بات سے کیا ۔ مجھ سمیت چالیس کے قریب نٹ کھٹ اور بلا کے شرارتی لڑکے ہمیشہ کی طرح دم سادھے بیٹھے تھے ، یہ ہمارے ہائی اسکول کے وہ واحد استاد تھے جن کے بارے میں طالب علم تو درکنار ان کے کسی اپنے ساتھی کو بھی کبھی کوئی شکایت کرتے نہیں سنا گیا ، جس نے اور جب بھی یاد کیا اچھے اور عمدہ الفاظ سے ہی یاد کیا ۔۔
ماسٹر جی نے بولنا شروع کیا “ کسی غریب کا اپنی غربت پر ندامت اختیار کرنا اتنا ہی برا ہے جتنا کسی امیر کا اپنی امارت پر غرور کرنا ، جو شخص اپنی قسمت پر راضی نہیں ہوتا ، وہ خدا کی ناراضی مول لیتا ہے کیونکہ اس طرح وہ خدا کی تقسیم سے بغاوت کرتا ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ انسان جدوجہد اور محنت کا راستہ ترک کردے ۔ جو ہے اس پر قناعت کرنا ، خدا کا شُکر بجالانے کے مترادف ہے اور جو نہیں ہے اس کے لیئے جدوجہد کرنا خدا کی خواہش کی تکمیل کا نام ہے “
“ تم پوچھو گے وہ کیسے ، خدا کی مرضی اس میں کہاں سے آگئی ؟ “ ماسٹر جی نے ہمارے پر تجسس چہروں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔
“ انسان کی ساخت پر غور کرو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ انسان بنا ہی محنت کے لیئے ہے ، اس کے ہاتھ پاؤں ، جسمانی طاقت اور اسے بخشی ہوئی بے بہا دماغی قوتیں اس بات کی دلیل ہیں کہ قدرت اسے محنت کرتے دیکھنے کی متمنّی ہے ۔ جس طرح کسی مشین کے موجد کو اس وقت تک حقیقی خوشی اور اطمینان نصیب نہیں ہوتا جب تک اس کی بنائی ہوئی مشین پوری طرح سے کام نہ کرنا شروع کردے ، اسی طرح خدا اس شخص سے کبھی خوش نہیں ہوسکتا جس نے اس کے بنائے ہوئے وجود کو ناکارہ بنا دیا ہو یا اس سے کام لینے کی بجائے اسے دوسروں کے سہارے پر چھوڑ دیا ہو “
ماسٹر جی نے ہلکے سے گلا کھنکارا اور اپنی بات جاری رکھی ۔ “ تمہیں پتہ ہے کہ لوگ دولت اور شہرت کے معاملے میں اکثر ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ طاقت ور ذہن صرف تدبیر کا سوچتے ہیں ، میرے خیال میں سب سے برا حسد کسی کے ساتھ اپنا مقدر تبدیل کرنے کی خواہش کرنا ہے ۔ “
ماسٹر جی ذرا سی دیر کے لیئے ٹھہرے تو ایک لڑکے نے ان سے سوال کی اجازت لی اور بولا “ سر ہم انسان ہیں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ حسد درست نہیں ہم ایسا کر بیٹھتے ہیں کوئی ایسا آسان طریقہ بتائیے کہ ہم اپنا دامن اس برائی سے بچا سکیں “
ماسٹر جی مسکرائے اور پھر بولے “ یہ بہت سادہ سا سوال ہے اور اس کا جواب اس سے بھی زیادہ سادہ ہے ، دیکھو جس سے حسد ہورہا ہو ، اگر اسے دعا دے دی جائے تو حسد جاتا رہتا ہے “ تمام لڑکے ماسٹر جی کے جواب پر حیرت زدہ رہ گئے ۔
کیا تمہیں پتہ ہے کہ ایک مضبوط انسان کی تعریف کیا ہے ؟ ماسٹر جی نے ہماری طرف دیکھا ۔ ہم جو انہیں بڑی عقیدت اور محبت سے دیکھ رہے تھے چپ رہے ۔ شائد اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم جانتے تھے کہ کوشش کے باوجود بھی ہم اس “ منطقی جواب “ تک نہیں پہنچ سکیں گے جو ان کے شایانِ شان ہو ۔
میں تمہیں بتاتا ہوں ماسٹر جی نے کہا ، “ مضبوط انسان دو قسم کے ہوتے ہیں ۔ ایک وہ غریب جو دولت مندوں کی دولت دیکھ کر حسد نہیں کرتے اور نہ دولت کی حرص انہیں بےچین کرتی ہے ۔ اور دوسرے وہ امراء جو اپنے مال پر غرور نہیں کرتے اور نہ اپنی دولت سے دوسروں کو خوفزدہ کرتے ہیں “
ماسٹر جی نے لڑکوں پر ایک نگاہ ڈالی اور بولے “ میرے خیال میں امیروں سے نفرت کرنے والا غریب اور غریبوں سے نفرت کرنے والا امیر دونوں یکساں درجے کے مجرم ہیں کیونکہ دونوں کے نزدیک ایک دوسرے سے نفرت کی وجہ “ دولت “ ہے ، دولت پر تکبر نہ کرنے والے جانتے ہیں کہ “ المتکبر “ اللہ کی وہ صفت ہے جس میں کسی طرح کی شرکت شرک ہے ، اور شرک خدا کے نزدیک ناقابلِ معافی جرم ہے “
“ لیکن سر کیا انسان دنیاوی کامیابیوں پر فخر نہیں کرسکتا ؟ کیا یہ بھی شرک کے زمرے میں آئے گا ؟ “
میں نے سوال کیا تو ماسٹر جی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔ “ فخر اگر اپنی حدود میں رہے تو برا نہیں لیکن اگر حدود سے باہر نکل جائے تو پھر غرور اور فخر میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جاتا ۔
دیکھو اور میری بات پر غور کرو ! فخر یہ ہے کہ میں بھی ہوں “ اور “ غرور یہ ہے کہ بس میں ہی ہوں ۔ جب تم کسی شخص کو غرور کرتے دیکھو تو سمجھ لو کہ وہ بے خبری اور غلط فہمی کا شکار ہے ، تم ایسے شخص سے دور رہنا ، وہ دنیا سے ستائش چاہتا ہے ، اور ستائش اپنے اوپر عدم اعتماد کی علامت ہوتی ہے ۔ میرے خیال میں اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھنے والوں کے قریب سے گزریں تو شائد وہ بہت چھوٹے نظر آئیں ۔ “
ہم ہمہ تن گوش تھے ، معرفت اور علم کے خزانوں سے اپنا دامن بھرتے جارہے تھے ، آپ مانیں یا نا مانیں یہ واحد پیریڈ ہوتا تھا جس میں استاد کو “ خاموش پلیز خاموش “ کے الفاظ کہنے کی کبھی نوبت نہ آئی ۔
ماسٹر جی بولے ۔ “ مجھے صرف ڈر لگتا ہے تو اس بات سے کہ ہمارا معاشرہ مغرب کی اندھی تقلید میں ایسی شکل اختیار نہ کر جائے جہاں پیسہ تہذیب ونسب اور غربت محض احساسِ شرمندگی بن کر رہ جائے ، کیونکہ جدید دور کا المیہ یہ ہے کہ اس نے معاشرے میں “ عزت اور مرتبہ “ حاصل کرنے کے لیئے بنیادی اور حقیقی فلسفے پر کاری ضرب لگائی ہے ۔
پتہ نہیں مین کس حد تک غلط ہوں یا درست لیکن مجھے لگتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسانیت ، خاندانی شرافت ، تعلیم و تربیت اور اخلاقی اقدار جیسے اوصاف ثانوی حیثیت اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔
اور معاشرے میں “ عزت کا معیار “ محض دولت ہی رہ گئی ہے ۔ انہوں نے اپنا جملہ پورا کیا ہی تھا کہ پیریڈ کے خاتمے کی گھنٹی بج اٹھی ۔
اس بات کو برس ہا برس گزر گئے لیکن ماسٹر جی کی باتیں آج بھی میرے ذہن میں تازہ ہیں ، میں سوچ رہا ہوں کہ وہ درویش کیسا دانا اور عقلمند تھا ، آنے والے دور کے بارے میں اس کے خیالات اور خدشات کتنے درست تھے ۔ میں زندگی کے بہت سے معاملات میں آج بھی ان کے فلسفے سے رہنمائی حاصل کرتا ہوں ، اور میرا یقین ہے کہ اس سے ہر وہ شخص مستفید ہوسکتا ہے جو اپنے احتساب کا قائل ہے ۔
( ماہنامہ دسترخوان کے ایڈیٹر “ ریاض احمد منصوری “ کی تحریر )

چار سو بیسی ۔۔۔

کچھ دنوں سے وہ لوگ جن کا کام دوسروں کو تنگ کرکے خوش ہونا ہوتا ہے میرے بلاگ پر گالیاں لکھ کے خوش ہورہے ہیں ۔۔۔ آئی پی بدلنے کے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں مگر کہیں نہ کہیں جھوٹ پکڑا ہی جاتا ہے ۔۔۔ چار سو بیسی اگر کرنی ہی ہے تو ٹھیک سے کرنی چاہیئے ایویں چار سو بیس لوگوں کو بدنام کرنے کا فائدہ ۔۔۔۔
178.162.131.60 ——- 178.162.134.29 ——– 174.36.29.73
akram555@yahoo.com ۔۔۔
بڈھا پنجابی طالبان ہو یا اکرم ۔۔۔ ہر کسی کے تبصرہ کرنے کا انداز ہوتا ہے جو وہ چار سو بیسی کرنے میں بھی استعمال کر ہی لیتا ہے ۔۔۔۔ جب تک بھڑاس نہ نکلے تبصرہ کرتے رہیں پہچان 100 فیصد ہوجائے گی ۔۔۔

« Previous entries