الوداع دسمبر ۔۔۔۔

دسمبر براؤن ہو پنک یا سرمئی سوگوار ہی رہتا ہے ، لیکن کیوں ؟؟؟ باقی مہینوں میں کیا اداسی نہیں ہوتی ۔۔۔ اپنے پیارے بچھڑتے نہیں یا ان کی یاد نہیں آتی ۔۔۔۔ سوچ کے گدھے دوڑانے پر خیال آیا کہ ہر مہینہ دُکھی کرتا ہے مگر جب دسمبر میں پورے سال کا جائزہ لیا جاتا ہے تو ایک ٹھنڈی آہ دسمبر اداس کر دیتی ہے ۔۔۔
جنوری میں “ وہ سالِ نو پہ ملا بھی تو سرسری اب کے
اداس کر گئی پہلی ہی جنوری اب کے “
فروری میں کچھ لوگوں کو خوش فہمیاں مار دیتی ہیں اور کچھ کو ویلنٹائن کے دکھ ۔۔۔ ۔۔۔ مارچ میں یومِ خواتین ہوتا ہے مرد حضرات دُکھی ۔۔۔ اپریل فول کی بدتمیزیاں غصہ تو دلائیں گی ناں ۔۔۔۔ مئی جون گرمی لوڈ شیڈنگ کے دُکھ ۔۔۔۔ جولائی سے اگست ساون کے دُکھ ( بارش نہیں ہوئی ناں آخر 😦 )
ستمبر سے اکتوبر پت جھڑ کے ساتھ سردی کا انتظار ۔۔۔۔
گیارہ ماہ کی برداشت اگر بارہویں مہینے جواب دے جائے تو الزام محبت پہ کیوں یہ کوئی بات ہوئی بھلا ۔۔۔ اور اس بار تو دسمبر نے بھی حد کردی جون کا منظر دکھا کے الوداع کہہ رہا ہے ۔۔۔ نہ وہ صبحیں نہ شامیں ۔۔۔۔ موسم پر بھی پاکستان کے حالات کا اثر ہوگیا ۔۔۔۔ کون جانے اگلا سال کیا رنگ دکھائے مگر پھر بھی اُمید باقی ۔۔۔۔ اللہ کرے نیا سال سب کو راس آئے آمین ۔۔۔۔ ( اس تحریر کو لکھتے ہوئے شدت سے احساس ہوا میں لکھنا بھول چکی 😦 )

2 تبصرے »

  1. ہمارا دسمبر تو ہمارے کڑاکے نکال کے جارہا ہے۔


{ RSS feed for comments on this post} · { TrackBack URI }

تبصرہ کریں