“ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا “ میرا شمار بھی اسی میں ہوتا ہے ۔۔۔۔ سال بھر پہلے میں پریشان رہتی تھی کہ چڑیاں جگہ جگہ گھونسلے بناتی ہیں گھر گندہ ہوتا ہے ۔۔۔ کبھی کوئی چڑیا چلتے پنکھے کی زد میں آ کے زخمی بھی ہو جاتی تھی ۔۔۔۔۔ اسی وجہ سے میں نے اپنے کمرے کا واحد روشن دان بند کروا دیا کہ چڑیا جو گھانس پھونس لایا کرتی وہ میرے بیڈ پہ گرتا تھا ۔۔۔۔ اب کمرے میں غلطی سے کوئی چھپکلی آ جائے تو وہ چاروں طرف چکر لگا کے ایک ہفتے میں کھڑکی تلاش کرکے باہر نکل ہی جاتی ہے ورنہ بھوکی مر جائے ۔۔۔
بات ہو رہی تھی چڑیا کی ۔۔۔ چند مہینے پہلے یا سال ہوگیا ہوگا ۔۔۔۔ درخت کی شاخوں اور کپڑے ڈالنے والے تار پہ قطار در قطار یہ والی چڑیاں
اِدھر سے اُدھر پھدّکتی ۔۔۔ ایک دوسرے کو چونچ مارتی چہچہاتی ۔۔ پروں میں سر دیئے آرام کرتی نظر آتی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن اب صبح ہو یا شام کوّے کی کاں کاں 😦 ایک ہفتے پہلے صرف ایک چڑا اور چڑیا نظر آئے ۔۔۔ کبھی فاختہ آ جائے تو کوّے کی مہمان نوازی سے گھبرا کے چلی جاتی ہے ۔۔۔ کہاں گئیں چڑیاں درخت سونے ہوگئے ۔۔۔۔ کہیں پڑھا تھا کہ ماحول کی آلودگی سے گھریلو چڑیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں ۔۔۔۔ قدرت کے حسین نظارے ۔۔۔ پھول پودے ۔۔۔ بارش ۔۔ ہوا ۔۔ پرندوں کی چہچہاہٹ سے ذہنی سکون اور دلی خوشی ملتی ہے ۔۔۔۔ روزآنہ چھت پہ چاول اور باجرہ ڈالتی ہوں کہ روٹھی ہوئی چڑیاں واپس آجائیں ۔۔۔
تم نے دیکھا ہے سر سبز پیڑوں پہ اب
سارے برگ و ثمر خار و خس ہو گئے
اب کہاں خوبصورت پرندوں کی رت
جو نشیمن تھے اب وہ قفس ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
زینب بٹ Said:
on اگست 3, 2012 at 1:12 صبح
میرے گھر آتی ہیں چڑیا دل خوش ہو جاتا ہے اسے پھدکتا ہوا دیکھ کر
ہاں اب یہ معصوم پرندے کافی کم ہو گۓ ہیں
Iftikhar Ajmal Bhopal Said:
on اگست 3, 2012 at 8:14 صبح
جناب ہماری منڈھیروں اور درختوں پر چڑیاں قسم قسم کی ۔ طوطے ۔ بُلبُلیں ۔ فاختائیں ۔ فیزینٹ اور پتہ نہیں کیا کیا پرندے آتے ہیں ۔ اللہ کی بڑی رحمت ہے
اسد حبیب Said:
on اگست 3, 2012 at 9:53 صبح
چڑیوں کی یاد آئی ان کے جانے کے بعد!
یاسر خوامخواہ جاپانی Said:
on اگست 3, 2012 at 12:07 شام
ان چڑیوں نے تو میرے ٹماٹروں کا ستیاناس کر دیا۔۔نا سارا کھا کر گئیں نا میرے کھانے قابل چھوڑا۔
بہت چڑی کباب بنا کر فیس بک پہ دکھاوں گا؛ڈ
یاسر خوامخواہ جاپانی Said:
on اگست 3, 2012 at 12:07 شام
بہت جلد چڑی کباب
hijabeshab Said:
on اگست 5, 2012 at 1:58 صبح
اسد حبیب بلاگ پہ خوش آمدید ، اور سب کے تبصرے کا شکریہ ۔۔
جھیل کے راستے میں اردو بلاگروں سے ملاقات – پربت کے دامن میں | بیاضِ بلال Said:
on اگست 8, 2012 at 5:15 صبح
[…] میں اک نیا دیا جلائے رکھنے کا عہد کیا۔ مگر فکر تھی کہ شب کے حجاب اوڑھنے سے پہلے واپس راما کے میدان میں پہنچنا ہے۔ خیر […]
اسد حبیب Said:
on اگست 9, 2012 at 6:53 صبح
یہ تصویر والا چڑا بھی کافی غصے میں بیٹھا ہوا ہے
gold price Said:
on اگست 12, 2012 at 8:31 شام
قبرستان میں جہاں کہیں نیلا سکوٹر نظر آیا ہم نے احتیاطاً چھان بین کر لی۔ آخر ہمیں گورکنوں کے جھونپڑوں کے باہروہ سکوٹر نظر آ گیا جسکی تلاش تھی۔ایک جھونپڑے کے اندر گئے تو دیکھا کہ سیکورٹی آفسر صاحب آگ کے الاؤ پر ایک دیگچی میں کچھ پتیاں اُبال رہے ہیں۔ غالباً کوئی سپیشل قسم کی چائے تھی اور لگتا تھاکہ اِس چائے کے کئی دور پہلے بھی چل چُکے ہیں .
کوا کہانی | نشترجراح Said:
on نومبر 1, 2012 at 7:11 شام
[…] کی معروف مصنفہ محترمہ حجاب شب نے اس پر اپنے ایک مضمون میں اشارہ کیا ہے۔ تو جناب خاکسار کی بھی اس نامعقول […]