کمینی خوشیاں ۔۔۔

پاکستان خاص طور پر کراچی کے جو حالات ہیں اس وجہ سے ہر کوئی نفسیاتی ہوچکا ہے بے شک میں بھی ۔۔۔۔ بقول غالب مشکلیں اتنی پڑیں ہم پہ کہ آساں ہوگئیں ، یہی حال کراچی میں بسنے والوں کا ہے ۔۔۔ مسئلے اتنے ہیں کہ اب مسئلے ختم اور انجوائے منٹ شروع ہوگئی ہے ، اسے حالات سے فرار کہنا مناسب ہوگا ، لیکن کیا کیا جائے کہ جسمانی صحت تیزابی پانی سے پیدا کردہ سبزیاں اور مصنوعی غذائیں کھا کر تو داؤ پہ لگ چکی ذہنی صحت بچانے کے لیئے جتن تو کرنا ہی پڑیں گے ورنہ اتنے پاگل خانے کہاں سے آئیں گے ۔۔۔۔
اس کا حل اب یہ ہے کہ ہنگامے ہوں یا پانی بجلی نایاب پرواہ نِشتہ جلنا ُکڑھنا پرانی بات ہوئی اب ان میں خوشیاں تلاش کیجیئے کمینی خوشیاں ہی سہی ۔۔۔
آپ کے ہاں لائٹ ہو پڑوس میں اندھیرا ۔۔۔ اُففف سکون ہی سکون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ظاہر ہے جب ہماری نہیں تھی تو انہوں نے کُنڈا لگانے نہیں دیا تھا ۔۔۔ مہینے بھر سے پانی نہ آیا ہو دوسرے کو بولیں آیا تو تھا ٹینشن دیں ٹینشن اور رات کو چپکے سے ٹینکر ڈلوالیں ۔۔۔ یہی کرتے ہیں ہمارے محلے کے فسادی لوگ ۔۔۔ اور مجھے یہ سننے کو ملتا ہے کہ تم دیر سے سو کے اٹھی ہوگی پانی آیا ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔ بے یقین دنیا 🙄
کسی کی کوئی بات بری لگے صبر سے اس کے خوش ہونے کا انتظار کریں پھر اتنا تپائیں کہ جل بُھن کے پھیکے شلجم جیسا منہ بن جائے ، یہ خوشی تادیر یاد رہے گی 😛
حسد ۔۔ جلن ۔۔ دوسروں کی مشکل پہ خوش ہونا ۔۔۔ تمہارے ساتھ ایسا ہوا چلو کوئی بات نہیں میرے ساتھ بھی تو ہوا تھا جیسی باتیں کہہ کر دل جلا کے خوشی محسوس کرنا ، یہ سب پہلے بھی ہوتا تھا لیکن آج کل فیشن میں ہے بلکہ یہ کہنا ٹھیک ہے کہ
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
یہی چلن ہے آج کے زمانے کا پتہ نہیں کیسے دل دُکھا کے اور دوسروں کی مشکل پہ خوش ہوتے ہیں لوگ ۔۔۔۔ میں صرف سوچتی ہوں ایسی کی تیسی دنیا کی اب میں نے بھی یہی کرنا ہے ۔۔۔۔۔ اور پھر صرف برا سوچنے پر کچھ کرنے سے پہلے میرے ساتھ ہی ایسی کی تیسی ہو جاتی ہے 😦
کمینی خوشیاں میں بھی انجوائے کرتی ہوں لیکن بہت چھوٹی چھوٹی بے ضرر باتوں پہ جس میں کسی کا نقصان نہ ہوا ہو ۔۔۔ اور آپ کو کب یہ خوشی محسوس ہوتی ہے ؟؟؟

9 تبصرے »

  1. عرصہ ہوا خوامخواہ خوش نا ہوتے ہوئے، اب تو غمی میں بھی قہقہے لگاتے ہیں۔ ادھر پاغل خانے بہت ہیں،

  2. کراچی کا حال تو خراب ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ۔ میرے ہموطنوں کا دوسروں کو جلا کے یا تپا کے بعد میں قہقہے لگانا تو 1980ء کی دہائی میں بھی تھا جب کراچی میں لوگ رات کا کھانا کھا کر گھر سے باہر سیر یا شاپنگ کیلئے نکلا کرتے تھے اور رات 2 بجے تک کراچی شہر میں رونق ہوا کرتی تھی

  3. kauserbaig Said:

    بہت سادے وپیارے انداز میں پتہ کی باتیں کی ہے ۔ کیا کراچی ہر جگہ ایسا ہی ہونے لگا ہے ۔ برقی ،پانی پر ہی کیا منحصر زندگی کے دوسرے مسائل میں بھی تکلیف میں دوسروں کو دیکھکر خوش ہونے والوں کی کمی نہیں۔۔ اس لئے ہم نے بھی دوسروں کی ہنسی میں خود کی راحت ڈھونڈ لی ہے۔ ان کی باتوں کو ایک دیوانے کی بڑ بڑ سوچو اور خوش ہولو۔اور کبھی آخرت کے خسارہ کا سوچو اورترس کھالو ۔۔آپ بھی میری طرح سوچکر دیکھیے ایسے حضرات پر آپ کو غصہ ہرگز نہیں آئےگا۔

  4. Sarwat AJ Said:

    Theek kaha, zehn ko bchana zruri hy

  5. زینب بٹ Said:

    کمینی خوشیاں ہی اصل خوشیاں ہیں
    🙂

  6. جیسا کراچی ہم نے ۱۹۸۱ اور ۱۹۸۵ میں خوشیاں بھرا دیکھا ۔ دیکھنے کی پھر تمنا ہے۔ کاش خوشیاں چاہے کم ہی ہوں مگر ہوں ضرور!!

  7. hijabeshab Said:

    آپ سب کے تبصرے کا شکریہ ۔۔

    محمود الحق صاحب بلاگ پہ خوش آمدید ۔۔۔۔

  8. تمھارے بلاگ پڑھ کر مجھے پھپھے کٹنی یاد آنے لگی ہے۔ :ڈ


{ RSS feed for comments on this post} · { TrackBack URI }

Leave a reply to hijabeshab جواب منسوخ کریں