پھر ساون رُت کی پون چلی ۔۔۔

اچانک مہمان آجائیں اور مہمان بھی وہ جسے دیکھ کے کہنا پڑے گلی میں آج چاند نکلا ۔۔۔ آج بادل اور بارش کی اچانک دستک نے بلکل اسی طرح دل خوش کیا ہی تھا کہ بجلی کی زور دار کڑک نے یہ سمجھایا کہ عشق چاہے کسی کے ہو آسان نہیں ہوتا ۔۔۔ دل بند ہوتے ہوتے رہ گیا ، سرخ بھیگے پتے جو آنگن میں بکھرے تھے وہ بھی مجھے نہ روک سکے اور میں کمرے میں شُکر کہ بیڈ کے نیچے نہیں گُھسی 😳

barish

درود شریف کے وِرد کے ساتھ خود سے کہا ہمت کرو حجاب ایسا بھی کیا کھڑکی کھول کے باہر دیکھو موسم تم سے کچھ کہنے آیا ہے ( ایک بلاگ پوسٹ لکھ کے لوگوں کا ٹائم ہی خراب کردو ) 😛
کھڑکی سے باہر تاحدِّ نگاہ بھیگتا منظر ۔۔۔ مٹی کی خوشبو ۔۔۔۔ بھیگا ہوا حسین بادام کا درخت ۔۔۔ سُرمئی فرش پہ گرتی دائرے بناتی بارش کی بوندیں اور کبھی کبھی ژالہ باری ۔۔۔ بارش اب بھی ہو رہی ہے ، موسم اچھا ہے بہ امرِ مجبوری سہی آج ہم خوش ہیں 🙂

6 تبصرے »

  1. نکتہ ور Said:

    خیر اب کڑک سے اتنا بھی کیا ڈرنا؟ بجلی بجلی ہی ہوتی ہے کمرہ ہو یا صحن
    منظر خوبصورت ہے
    مجبوری کا ذکر بھی کر دیتیں

    • hijabeshab Said:

      اچھا نکتہ ہے آپ کا واقعی بجلی تو بجلی ہے صحن ہو یا کمرہ ۔۔ آپ مجھے کبوتر سمجھ لیں 🙂

  2. امن ایمان Said:

    شب مزے کی پوسٹ ہے۔۔کراچی والے تو ویسے بھی بارشوں کو ترستے ہیں۔۔۔اچھا شب آپ اردو محفل پر کیوں نہیں آرہی ہیں۔۔۔؟؟؟

    • hijabeshab Said:

      کم وقت کے لیئے نیٹ یوز کرتی ہوں اور محفل بور لگتی ہے اس لیئے نہیں آتی ۔۔۔

  3. امن ایمان Said:

    حجاب آپ اپنی ہاٹ میل کی آئی ڈی ہی یوز کرتی ہیں نا۔۔۔؟؟؟ میں نے ایک میل بھیجی ہے پلیزز اسے پہلی فرصت میں پڑھنا اور جواب بھی لکھنا۔

  4. سعد Said:

    تم آئے تو آیا مجے یاد عشق آسان کب تھ اور بجلی کی کڑک وشق کا پیمانہ کب سے بنی


{ RSS feed for comments on this post} · { TrackBack URI }

تبصرہ کریں