میٹھا پان ۔۔۔

دوسال ہوگئے میٹھا پان نہیں کھایا ۔۔۔۔ آج پان کھانے کی خواہش ہوئی تو یاد آگیا کہ ہر عید یا کبھی کبھی یونہی میٹھا پان کھانے کا جو شوق میں فرمایا کرتی تھی ۔۔۔ ظالم دنیا کے گندے لوگوں کی وجہ سے یہ شوق گیا 😦 ایک بار پان منگوایا اور کھانے سے پہلے حسبِ عادت پان میں سے الائیچی نکالنے کے لیئے پان کو کھول کر تلاش شروع کی تو 2 چھوٹی چھوٹی سفید سی ٹیبلٹ نظر آئی ، میں حیران کہ ٹیبلٹ کیوں ڈالی گئی ہے ۔۔ کیا پتہ نشہ والی کوئی ٹیبلیٹ ہو کہ پان خریدنے کی عادت ہی بن جائے ۔۔ اور میں ایک پان دے دو پلیز کرتی رہ جاؤں 😛 اس دن کے بعد پان کھانا چھوڑ دیا ۔۔۔ گھر میں پان کے پودے موجود ہیں مگر میٹھے پان والے سارے لوازمات کون خریدے ۔۔۔ اس لیئے پان کی جگہ شاہی سپاری کھا لیتی ہوں وہ بھی کبھی کبھی ۔۔
پان سے ایک درد بھرا واقعہ بھی یاد آگیا 👿 😦 ایک بار بھائی کے ساتھ اپنی سہیلی کے گھر سے واپس آ رہی تھی ۔۔ آنا تھا ٹیکسی پر ، مگر اس روز کراچی میں ہنگامے ہونے لگے اور ٹیکسی غائب ۔۔۔ تو سوچا کہ اس سے پہلے کہ بس بھی نہ ملے یہی غنیمت ہے جیسے بھی ہو گھر پہنچا جائے ۔۔۔ ایک بس سے اتر کر دوسری بس کے لیئے ہم اسٹاپ پر کھڑے تھے کہ دوسرے روٹ کی ایک بس آ کر رکی اور ۔۔۔۔ مجھے لگا برسات ہوگئی 😥 شکر تھا کہ بس پر سفر کی وجہ سے میں نے چہرہ چھپایا ہوا تھا ۔۔۔ پوری عبایا پر پان کی پیک کے چھینٹے ۔۔ ہاتھوں پر بھی پڑے مگر کم ۔۔ پیروں کا ستیاناس 👿 میں نے اس بس کی طرف دیکھا ۔۔۔ ایک موٹا کالا سا بندہ ، حبشی لگ رہا تھا لال لال ہونٹ ۔۔ پان کی پیک تازہ پھینکی تھی تو وہ بھی لگی ہوئی تھی منہ پر ۔۔۔۔۔۔ بھائی نا ہوتا تو میں بس پر چڑھ کر اس کو مارتی ۔۔۔۔۔۔۔ مگر حسرت رہ گئی اور بس چلی گئی ۔۔۔۔ 😥 میں پان نہیں کھا سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ اس لیئے پان کھانے پر پابندی لگ جانی چاہیئے ۔۔۔ اب بھی اس بندے کی شکل آنکھوں کے سامنے آگئی ۔۔۔۔ دل تو چاہ رہا ہے شکل بنا کے ….. گولی مار دوں 👿

21 تبصرے »

  1. واہ حِجاب کیا نقشہ کھینچا ہے سارا منظر ناچ گیا آنکھوں کے سامنے اور اِس سارے منظر کی ہیروئن کی لال بھبُوکا شکل بھی گُھوم گئ میری پُتلیوں کے سامنے ،،،،
    میں تو بچپن کے ایک واقعے کے بعد ایسی تائب ہُوئ کہ کبھی سوچا ہی نہیں پان کھانے کا ہُوا یُوں کہ عید کی عیدی سے پان کھانے دوکان پر پہنچی اللہ جانے پان والے نے پہلے کوئ تمباکُو والا پان لگایا تھا یا پان میں ہی تمباکُو ڈال دیا تھا جیسے ہی پان مُنہ میں ڈالا ایسے دُنیا نے گُھوم کر اپنے گول ہونے کا ثبُوت دیا کہ بس ساری زِندگی کے لِئے توبہ تائب ہو گئ کبھی سوچا ہی نہیں پان کھانے کا،،،،

  2. شکر کرو ماڑا وہ امارا نسوار کا پچکاری نہیں تا۔

  3. "دل تو چاہ رہا ہے شکل بنا کے ۔۔۔ ۔۔۔ گولی مار دوں”

    اس پوری تحریر کا حاصل۔ 🙂

  4. مکی Said:

    یاسر صاحب آخر میں تھوڑی سی غلطی کر گئے آپ، چلو میں تصحیح کردیتا ہوں:

    ” نئی تا ”

  5. عثمان Said:

    یہاں سے کافی دور ایک بہارتی دوکان سے پان ملتا ہے۔ سالوں بعد اگر گزر ہوجائے تو خرید لیتا ہوں۔
    ہاں سگریٹ کبھی کبھی چلتا ہے۔ 😛

  6. جعفر Said:

    یعنی اگر پیک پھینکنے والا موٹا سا کالا سا حبشی سا نہ ہوتا تو آپ کو اس قدر کوفت نہ ہوتی۔۔۔

  7. دوست Said:

    پان کبھی کبھی کھاتا ہوں، یہی کوئی دو ایک سال بعد۔ اور پھرتھوکتا رہتا ہوں، کیوں کہ اس کا لال لال پانی اندر لے جانا زہر لگتا ہے مجھے۔ آخر میں پھر سارا پان تھوک دیا کرتا ہوں۔ 😀

  8. hijabeshab Said:

    شاہدہ آپی ، جی مجھے یاد ہے آپ کا قصّہ ۔۔ تفصیل سے سنایا تھا آپ نے کہ دنیا گول گول کیسے گھومتی ہے 🙂

    یاسر ، نسوار کی پچکاری پٹھان بھائی یوں پھینکتے ہیں کہ آس پاس بکھرتی نہیں ، دیکھا ہے میں نے 🙄

    سعود بھیّا ، آپ مجھ سے بات کرتے کرتے میری طرح مار کُٹائی پسند کرنے لگے ہیں ؟ جبھی یہ جملہ پسند آیا آپ کو 😛

    مکی ، پٹھانی لہجے کے کیا کہنے ۔۔ حسین لگتا ہے 🙂

    عثمان ، سگریٹ پینا بری عادت ہے ۔۔

    جعفر ، کوئی حسین بانکا سجیلا نوجوان بھی ہوتا تو بھی کوفت کے ساتھ اس کی جاہلیت پر افسوس ہوتا ۔۔۔

    دوست ، نہ ہی لال شربت پیا جائے پان کا اور پان آخر میں پھینک دیا جائے تو کھانے کا فائدہ ؟؟ کیا زبان کی رنگت چیک کرنے کے لیئے کھاتے ہیں کہ ہلکا رنگ آیا یا گہرا ؟؟ اکثر بڑے بوڑھوں سے سُنا ہے کہ جس کی زبان پر گہرا رنگ آئے پان کا اس کی ساس صاحبہ اس سے بہت محبت کرتی ہیں 😛

  9. ڈفر Said:

    مجھے کافی دنوں سے شک ہے کہ صاحبہء بلاگ ری پلیس ہو گئی ہے

    • hijabeshab Said:

      😆 ڈفر اس عمر میں ہر کسی پہ شک ہی رہتا ہے آپ کا قصور نہیں عمر کا تقاضہ ہے .. 😛

      • ڈفر بھائی!

        دیکھ لیا ٹھرکیوں پہ لکھنے کا انجام؟ اب زرا جلدی سے اس پہ ایک عدد نوجوانی کی تردید آنی چاہئیے ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ہاں!

      • ڈفر Said:

        میرا شک سٹل اپنی جگہ قائم ہے

  10. میں نے کبھی نہیں کھایا پان۔ ویسے حجاب اپیا آپ نے جو نقشہ کھنچا ہے اس کے زہین میں لا کو دل تو میرا بھی یہی کو رہا ہے جو آپ کو کر رہا تھا 🙂

  11. hijabeshab Said:

    ناعمہ ، کاش جو دل کہہ رہا تھا وہ کر سکتی ۔۔ مگر لڑائی مرد حضرات کے درمیان شروع ہونے کے ڈر سے خاموشی بہتر لگی

  12. ہممممممم یہ تو ہے۔ یہ صرف اسی مسئلے میں نہیں اس قسم کا کوئی بھی مسئلہ ہو تو لڑکی کو یہی سوچ کر خاموش رہنا پڑتا ہے کہ لڑائی جھگڑے سے کیا فائدہ!
    عجیب سی مجبوری ہے یہ بھی!

  13. hijabeshab Said:

    ڈفر شک کی تفصیل بیان کی جائے

  14. اوائل لڑکپن میں ایک بار میں نے ایک پنواڑی سے شرط باندھ لی کہ جیسا پان وہ کھاتا ہے میں بھی کھا سکتا ہوں جبکے پنواڑی کا دعویٰ تھا کہ اسکا پان کھا کرکسی کی بھی ٹانگیں چھت سے لگ سکتی ہیں ( شدید قسم کے چکر آسکتے ہیں) …خیر شرط لگ گئی اب وہ میں اور محلے کے دیگر تماشبین پان کی دکان پر پہنچے …دکان والے کو دیکھ کر ہمارا پنواڑی شیر بولا ” استاد! ایک ٹانگ اٹھاؤ ڈبل پتی بنا دو”. استاد نے پان پر چونا لگایا ڈھیر سارا تمباکو ڈالا اسکے بعد پھر چونا لگایا اور پھر تمباکو ڈالا اور معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ مجھے پکڑا دیا…میں نے منہہ میں رکھہ لیا اور بڑے فخر سے بولا ” بس یہی پان تھا جس کے لئے تم اتنی ڈینگیں مار رہے تھے” اس پر وہ بولا ” ابے سیانے تھوڑا انتظار کر” اور ہم باتیں کرتے ہوے گھر کی طرف آگئے..میری نا تجربہ کاری تھی کہ میں پان کا رس اندر ہی اتار گیا….٥ منٹ کے بعد مجھے شدید قسم کی گڑبڑ کا احساس ہوا…مجھے لگا کہ دنیا کی ہر شے آھستہ ہو گئی ہے…لوگوں کی باتیں سمجھ میں آنا بند ہو گئين.پھر آواز بھی سنائی دینا بند ہو گئی…ایسا محسوس ہوا کہ کسی نے مجھے شٹ ڈاون کر دیا تھوڑی دیر بعد محسوس ہونے لگا کہ میرا معدہ چھلانگیں مار رہا ہو منہہ سے باہر آنے کے لئے…میری حالت دیکھہ کر یار لوگ خوب ہنسے اور خوب بے عزتی ہوئی مگر میں ان سب باتوں سے بے نیاز ہو چکا تھا … گرتا پڑتا گھر آیا اور اسکے بعد جی بھر کے الٹیاں کیں….تب مجھے پہلی بار پیک مارنے کی افادیت کا احساس ہوا..تو خواتین و حضرات پیک مارنے والے نفرت نا کیجئے اگر آپکو پتا چل جائے کہ وہ کتنا کچا تمباکو ،چونا ،کتھا اور دوسری صحت سے دشمنیاں رکھنے والی چیزیں حلق سے نیچے اتار رہا ہے تو آپ کو اس سے ہمدردی ہو جائے گی.

  15. پیک مارنے میں یار لوگ بہت زیادہ لاپرواہ اور غیر ذمہ دار ہوتے ہیں اور جہاں جی چاہتا ہے پیک مار دیتے ہیں…بعض اوقات اس حرکت کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے…ایک بار کالج سے آتے ھوۓ میں نے پیک مارنے کے خوفناک نتائج کا مشاہدہ کیا..میری سیٹ سے دو سیٹ آگے …ایک پنواڑی بیٹھا ہوا تھا جو تھوڑی تھوڑی دیر بعد چلتی بس سے تھوڑا سا منہہ نکال کر سڑک پر تجریدی آرٹ کے نمونے بنا دیتا تھا اور دائیں بائیں ، آگے پیچھے دیکھنے کی چندان ضرورت محسوس نہیں کرتا ….اسی دلپذیر مشغلے میں گم اس نے منہہ باہر نکالا اور ایک بار پھر پیک مار دی .اب کی بار وہ پیک MQM کے نامی گرامی بھائی کے کپڑوں پر جاگری جو موٹر سائکل پر خدا جانے کس مشن پر جا رہے تھے…mqm کے بھائی نے سفید چمچماتا ھوا کاٹن سوٹ پہنا ہوا تھا …وہ ظالم پیک بھائی کا لحاظ کے بغیر انکے کپڑوں پر نقش و نگار بنا گئی ساتھ ہی ساتھ منہہ بھی لال کر دیا…اس پر بھائی کہ منہہ سے ایک بھیانک قسم کی دھاڑ نکلی اور بھائی اوور ٹیک کرتے ھوۓ بس کے سامنے موٹر سائکل کو لے آئے اور بس رکوا دی ….اور بلبلاتے ھوۓ بس پر چڑھ گئے اور خونی نگاہوں سے بس کا جائزہ لیا اور فوری طور پر تاڑلیا کے اس گلکاری کے پیچھے کس کا ہاتھ بلکہ منہہ ہے …غصے سے کپکپاتے ھوۓ ہاتھوں سے اسکی طرف انگلی کا اشارہ کیا اور پہلے تو اس غریب کے گھر کی خواتین کے متعلق اپنے ناپاک عزائم کا اظہار کیا اور اسکے بعد ٨-١٠ زور دار قسم کے ٹھوشے (گھونسے ) اس کو مارے اور اسکے بعد مارتے ھوۓ نیچے لے آئے ا اور مزید ٨-١٠ لگائے…غصہ ٹھنڈا ہوا تو دوبارہ بائیک پر بیٹھے اور یہ جا اور وہ جا ….بات یہیں ختم نہیں ہوئی پولیس بھی موقع پر موجود تھی جو بڑی خاموشی کے ساتھ بھائی کی روانگی کا انتظار کر رہی تھی ..جیسے ہی بھائی روانہ ھوۓ.پولیس موقع واردات پر پہنچی اور غریب پنواری کو اسطرح پکڑکر روانہ ہوئی جیسے ہم آپ خریداری کے بعد شاپر پکڑے دکان سے باہر آتے ہیں…
    تو میری سارے پنواڑیوں سے یہی اپیل ہے کہ پیک دیکھہ بھال کے مارا کریں.دوسروں کے لئے اور اپنی سلامتی کے لئے…

  16. hijabeshab Said:

    بلاگ پر خوش آمدید ڈاکٹر جواد خان ۔۔ آپ کا قصّہ پڑھ کے 🙂 🙂 اور مشورہ بھی اچھا ہے اگر لوگ عمل کرلیں تو بات بنے ۔۔


{ RSS feed for comments on this post} · { TrackBack URI }

Leave a reply to hijabeshab جواب منسوخ کریں